یوں تو امرتا پریتم کی شاعری کے بےشمار مجموعے ان کی زندگی میں شائع ہوۓ لیکن عمر کے آخری حصے میں انہوں نے غالب کی طرح اپنی تمام شاعری کو اپنی تمام شاعری کو از خود نۓ سرے سے ترتیب دیا اور اپنا بہت سا کلام خارج کرتے ہوۓ "کاغز تے کینوس" کے نام سے اپنا دیوان مرتپ کیا جس کے تین حصے ہیں ۔ کاغز تے کینوس توں پہلاں ، کاغز تے کینوس توں بعد اور کاغز تے کینوس توں بعد ۔ |